سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
اللہ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا؟ اس سوال کا جواب
حدیث نمبر: 30
- أبشروا وبشروا من وراءكم أنه من شهد أن لا إله إلا الله صادقا دخل الجنة".
ابوبکر بن ابوموسیٰ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں اپنی قوم کے کچھ افراد کے ہمراہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ اور پچھلوں کو بھی خوشخبری سنا دو کہ جس نے صدق دل سے گواہی دی کہ اللہ ہی معبود برحق ہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔“ ہم لوگوں کو خوشخبری سنانے کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے نکلے، ہمیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ملے اور (جب ان کو صورتحال کا علم ہوا تو) ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف واپس کر دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کس نے واپس کر دیا؟“ ہم نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ نے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”عمر! تم نے ان کو کیوں لوٹا دیا؟“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: (اگر لوگوں کو ایسی خوشخبریاں سنائی جائیں تو وہ توکل کر بیٹھیں گے (اور مزید عمل کرنا ترک کر دیں گے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد: 402/4، 411»
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 30 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 30
فوائد:
عظیم حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ کلمہ توحید کی وجہ سے شرک سے بری ہونے، جہنم سے آزاد ہونے اور جنت کا مستحق ہونے کے جو مژدے سنائے گئے ہیں، ان کا یہ مطلب نہیں کوئی بندہ ان خوشخبریوں کو سامنے رکھ کر نیک عمل کرنا ترک کر دے۔ جو آدمی یہ کلمہ ادا کرنے کے بعد نماز، روزے، زکوۃ اور حج وغیرہ کا پابند نہیں بنتا، اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس نے یہ کلمہ صدق دل اور یقین قلب کے ساتھ ادا نہیں کیا۔
جن آیات و احادیث میں بے شمار اجر و ثواب والے اعمال کی نشاندہی کی گئی ہے، ہمیں چاہیے کہ ان کو غنیمت سمجھیں اور ان پر کثرت سے عمل کریں، جو شریعت کا اصل مقصود ہے کہ اجر و ثواب بیان کر کے عمل کرنے کی رغبت دلائی جائے۔
خطباء واعظین کے لیے اس حدیث میں بہت بڑا کلیہ بیان کیا گیا ہے کہ وہ لوگوں کے حالات اور طبائع کو مد نظر رکھ کر خطبہ دیا کریں اور ایسی آیات و احادیث بیان کرنے سے وقتی طور پر گریز کریں کہ لوگ جن کا مقصد نہ سمجھ کر ان سے غلط استدلال کر رہے ہوں۔ ہاں تربیت کرنے کے بعد ہر حدیث بیان کر کے اس کی غرض و غایت سمجھائی جاسکتی ہے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 30