سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
تمام اعمال کی بنیاد توحید ہے
حدیث نمبر: 22
-" لا، إنه كان يعطي للدنيا وذكرها وحمدها، ولم يقل يوما قط: رب اغفر لي خطيئتي يوم الدين".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا: ہشام بن مغیرہ صلح رحمی کرتا تھا، مہمانوں کی میزبانی کرتا تھا، غلاموں کو آزاد کرتا تھا، کھانا کھلاتا تھا اور اگر وہ اسلام کا دور پاتا تو مسلمان بھی ہو جاتا، آیا یہ اعمال اس کے لیے نفع مند ثابت ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، وہ تو دنیوی غرض و غایت، صیت و شہرت اور خوشامد و چاپلوسی کے لیے دیتا تھا، اس نے ایک دن بھی نہیں کہا: اے میرے رب! روز قیامت میرے گناہوں کو معاف کر دینا۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه أبو يعلي فى ”مسنده“: 6965، والطبراني فى ”المعجم الكبير“: 606/279/23، 923/391»
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 22 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 22
فوائد:
مذکورہ بالا حدیث میں مسئلہ کی وضاحت ہو چکی ہے، اس حدیث میں حالتِ کفر میں کیے گئے نیک اعمال کی چند صورتیں بیان کی گئی ہیں۔
حدیث مبارکہ کے آخری الفاظ ”اس نے ایک دن بھی نہیں کہا: اے میرے رب! روزِ قیامت میرے گناہوں کو معاف فرما دینا“ کی غرض و غایت یہ ہے کہ وہ تو حید والا نہیں تھا، وگرنہ شرک کی حالت میں مرنے والے کو یہ دعا کوئی فائدہ نہیں دیتی۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 22