سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
توحید اور اس کے تقاضے
حدیث نمبر: 14
-" أبشروا أبشروا أليس تشهدون أن لا إله إلا الله وأني رسول الله؟ قالوا: نعم، قال: فإن هذا القرآن سبب طرفه بيد الله وطرفه بأيديكم، فتمسكوا به، فإنكم لن تضلوا ولن تهلكوا بعده أبدا".
سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، خوش ہو جاؤ، کیا تم لوگ یہ شہادت نہیں دیتے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں؟“ صحابہ نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ قرآن ایک رسی ہے، اس کا ایک کنارہ اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا کنارہ تمہارے ہاتھ میں ہے، اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھو، کیونکہ اس کے بعد تم ہرگز نہ گمراہ ہو سکتے ہو اور نہ ہلاک۔“
تخریج الحدیث: «رواه عبد بن حميد فى ”المنتخب المسند“: 1/58، وابن أبى شيبة فى ”المصنف“: 165/12، وعنه ابن حبان فى ”صحيحه“: 1792 - موارد، والطبراني فى ”المعجم الكبير“: 491/188/22»
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 14 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 14
فوائد:
قابل غور بات ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اللہ تعالی کی الوہیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کی گواہی دیتے تھے۔ جب انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کا مثبت انداز میں جواب دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو قرآن مجید کے احکام پر عمل کرنے کا حکم دیا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ توحید کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے تمام احکام کو عملی جامہ پہنایا جائے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 14