سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
امور کائنات میں صرف اللہ تعالیٰ کی مشیت کار فرما ہے
حدیث نمبر: 7
-" إذا حلف أحدكم فلا يقل: ما شاء الله وشئت، ولكن ليقل ما شاء الله ثم شئت".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی آدمی قسم اٹھائے تو یہ نہ کہے کہ «ما شاء الله وشئت» (جو اللہ اور آپ چاہیں)، بلکہ اس طرح کہا کرے: «ما شاء الله ثم وشئت» ”جو اللہ تعالیٰ چاہے اور پھر تم چاہو۔““
تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه: 650/1، ورواه الامام احمد فى ”مسنده“»
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 7 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 7
فوائد:
کائنات وسیع و عریض انتظام و انصرام پر مشتمل ہے، اس کی وسعت انسانی عقلوں سے ماورا ہے۔ اس کائنات کا پورے نظم و نسق میں اللہ تعالی کی منشا و مرضی کار فرما ہے۔ خوشحالی کا معاملہ ہو یا بد حالی کا، عنایت رزق کا معاملہ ہو یا تنگی رزق کا، فتح کا معاملہ ہو یا شکست کا، کامیابی کا معاملہ ہو یا نا کامی کا، حیات کا معاملہ ہو یا موت کا، بچپنیے میں فوت ہو جانے کا معاملہ ہو یا ادھیڑ عمر تک زندہ رہنے کا، خوبصورتی کا معاملہ ہو یا بدصورتی کا، طلوع آفتاب کا معاملہ ہو یا کسوفِ شمس کا، جنت کا معاملہ ہو یا جہنم کا، غرضیکہ کائنات کے تمام معاملات کو سر انجام دینے میں اس ایک اللہ کا حکم چلتا ہے، اسی کی سنی جاتی ہے۔ اگر سید الاولین و الآخرین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی منشا اللہ تعالی کی چاہت کے تابع ہے تو اور کون ہے کسی مائی کا لال، جو اُس کی چاہت کے سامنے اپنی مرضی کا لوہا منوا سکے۔
ہمیں اپنے جملوں کی تصحیح کرنی چاہیے اور کسی کے احسانات کا تذکرہ کرتے وقت محسنِ عظیم اللہ تعالی کی عظیم ذات سے غفلت نہیں برتنی چاہیے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 7