شمائل ترمذي
بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی وفات کا بیان
انبیاء کا جس جگہ انتقال ہوتا ہے اسی جگہ وہ مدفون ہوتے ہیں
حدیث نمبر: 390
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ ابْنُ الْمُلَيْكِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفُوا فِي دَفْنِهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا مَا نَسِيتُهُ قَالَ: «مَا قَبَضَ اللَّهُ نَبِيًّا إِلَا فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يُدْفَنَ فِيهِ» . ادْفِنُوهُ فِي مَوْضِعِ فِرَاشِهِ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفن کی جگہ کے بارے مختلف آراء پیدا ہو گئیں۔ تو سیدنا ابوبکر صیدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک بات سنی ہے جسے میں بھولا نہیں (بلکہ اچھی طرح یاد ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”انبیاء کی وفات وہیں ہوتی ہے جہاں وہ دفن ہونا پسند کرتے ہیں۔ چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ دفن کیا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر تھا۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف والحديث حسن» :
«(سنن ترمذي: 1018، و قال: غريب وعبدالرحمٰن بن ابي بكر المليكي يضعف من قبل حفظه)، مسند ابي بكر لاحمد بن على بن سعيد المروزي (43) عن ابي كريب به.»
اس روایت کی سند عبدالرحمٰن بن ابی بکر الملیکی کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن ابن سعد نے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا کہ لوگوں نے کہا: آپ کہاں دفن کئے جائیں گے؟ تو ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے فرمایا: جس مکان میں آپ فوت ہوئے ہیں۔ (292/2 وصححہ الحافظ ابن حجر) اس سے دوسرے صحیح شاہد کے لئے دیکھئے حدیث: 397
ان شواہد کے ساتھ یہ حدیث بھی حسن ہے۔ واللہ اعلم
فائدہ: سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «مكتوب فى التوراة صفة محمد. عيسي بن مريم يدفن معه» محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی صفت تورات میں لکھی ہوئی ہے۔ عیسی بن مریم (علیہ السلام) آپ کے ساتھ (حجرے میں) دفن ہوں گے۔ جمہور کے نزدیک موثق راوی ابو مودود (راوی) نے فرمایا: اور حجرے میں ایک قبر کی جگہ باقی ہے۔ «(سنن ترمذي: 3617، وقال: ”حسن غريب“ وسنده حسن و أخطأ من قال: ”هذا لا يصح عندي ولا يتابع عليه“)»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف والحديث حسن