شمائل ترمذي
بَابُ: مَا جَاءَ فِي وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی وفات کا بیان
وفات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدت مرض
حدیث نمبر: 389
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَا أَغْبِطُ أَحَدًا بَهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر شدت تکلیف کا مشاہدہ کرنے کے بعد کسی شخص کی موت کی آسانی پر رشک نہیں ہوا۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ”میں نے ابوزرعہ سے دریافت کیا کہ یہ عبدالرحمان بن علاء کون شخص ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: یہ عبدالرحمٰن بن علاء بن الجلاج ہیں۔“
تخریج الحدیث: «حسن» :
«(سنن ترمذي: 979)، تهذيب الكمال للمزي (503/14)»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری (5646) اور صحیح مسلم (2570) وغیرہما میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ حسن یا صحیح ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: حسن