شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عَيْشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی معیشت کا بیان
آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کی روٹی بھی پیٹ بھر کر میسر نہ تھی
حدیث نمبر: 378
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ نَوْفَلِ بْنِ إِيَاسٍ الْهُذَلِيِّ قَالَ: كَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ لَنَا جَلِيسًا، وَكَانَ نِعْمَ الْجَلِيسُ، وَإِنَّهُ انْقَلَبَ بِنَا ذَاتَ يَوْمٍ حَتَّى إِذَا دَخَلْنَا بَيْتَهُ وَدَخَلَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ خَرَجَ وَأَتَيْنَا بِصَحْفَةٍ فِيهَا خُبْزٌ وَلَحْمٌ، فَلَمَّا وُضِعَتْ بَكَى عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ، مَا يُبْكِيكَ؟ فَقَالَ: «هَلكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَشْبَعْ هُوَ وَأَهْلُ بَيْتِهِ مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ» فَلَا أَرَانَا أُخِّرْنَا لِمَا هُوَ خَيْرٌ لَنَا
نوفل بن ایاس ہذلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمارے ہم نشین تھے اور وہ ایک بہترین نیک ہم نشین تھے ایک دن وہ ہمیں اپنے گھر لے گئے، وہ اندر تشریف لے گئے اور غسل فرما کر باہر آئے، پھر ہمارے سامنے ایک بڑا پیالہ رکھا گیا جس میں روٹی اور گوشت تھا، جب وہ رکھ دیا گیا تو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ رو پڑے۔ میں نے عرض کیا: ابو محمد! کون سی ایسی بات ہے جس کی وجہ سے آپ پر گریہ طاری ہوا، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے مگر انہوں نے اور ان کے اہل وعیال نے جو کی روٹی بھی سیر ہو کر نہیں کھائی۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں جس لیے پیچھے چھوڑا گیا ہے اس میں ہماری بہتری نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«مسند البزار (البحرالزخار 270/3 ح1061)، وحسنه الهيثمي (312/10)!»
اس روایت کی سند نوفل بن ایاس الہذلی مجہول الحال کی وجہ سے ضعیف ہے، جسے متقدمین میں سے ابن حبان کے علاوہ کسی نے ثقہ قرار نہیں دیا۔
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف