شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے اخلاق کا بیان
آپ صلی اللہ علیہ وسلم طبعی طور پر دنیا سے بے رغبت تھے
حدیث نمبر: 352
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ أَبُو الْقَاسِمِ الْقُرَشِيُّ الْمَكِّيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَكَانَ أَجْوَدَ مَا يَكُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، حَتَّى يَنْسَلِخَ فَيَأْتِيهِ جِبْرِيلُ فَيَعْرِضُ عَلَيْهِ الْقُرْآنَ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال و دولت خرچ کرنے میں تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے، زیادہ تر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک میں اس کے ختم ہونے تک نہایت ہی سخی ہوتے، جبرئیل امین علیہ السلام آپ کے پاس آتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے قرآن کریم کا دور کرتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبرئیل امین علیہ السلام سے ملتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مال و دولت خرچ کرنے میں تیز ہوا سے بھی بڑھ جاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«صحيح بخاري (4997)، صحيح مسلم (2308) من حديث ابراهيم بن سعد به.»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح