شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَوَاضُعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی انکساری کا بیان
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ادنیٰ دعوت بھی قبول فرما لیتے تھے
حدیث نمبر: 332
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُدْعَى إِلَى خُبْزِ الشَّعِيرِ وَالْإِهَالَةِ السَّنِخَةِ فَيُجِيبُ. وَلَقَدْ كَانَ لَهُ دِرْعٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ فَمَا وَجَدَ مَا يَفُكُّهَا حَتَّى مَاتَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اگر جو کی روٹی اور پرانی چربی کی طرف بھی دعوت دی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے قبول فرما لیتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زرہ ایک یہودی کے پاس رہن تھی مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کو رہن سے واگزار کروانے کے لیے کوئی چیز نہیں تھی یہاں تک کہ آپ اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«مسند احمد (102/3)، سنن ترمذي (1215) بسند آخر عن انس رضى الله عنه به.»
اس روایت کی سند اعمش کے عن اور انقطاع کی وجہ سے ضیعف ہے، لیکن سنن ترمذی (1214) اور صحیح بخاری (2069) وغیرہما میں اس کے شواہد ہیں جن کے ساتھ یہ صحیح ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح