شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے روزوں کا بیان
اعمال میں اعتدال ضروری ہے
حدیث نمبر: 310
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» قُلْتُ: فُلَانَةُ لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَيْكُمْ مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا» ، وَكَانَ أَحَبَّ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک عورت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے عرض کیا: یہ فلاں عورت ہے، جو ساری رات سوتی نہیں (بلکہ قیام کرتی ہے)، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اعمال اختیار کرو جن کی تم طاقت رکھتے ہو، اللہ کی قسم! بلاشبہ اللہ تعالیٰ (تمہیں ثواب دینے سے) نہیں تھکتا، لیکن تم عمل کرنے سے اکتا جاؤ گے۔“ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پسندیدہ عمل وہ تھا جس پر اس کا عمل کرنے والا ہمیشگی اختیار کرے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«(سنن ترمذي: 2856 ب مختصرا، وقال: صحيح)، صحيح بخاري (6462)»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح