شمائل ترمذي
بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی نماز ضحیٰ ( چاشت ) کا بیان
زوال شمس کے بعد کی چار رکعات
حدیث نمبر: 292
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ هُشَيْمٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ، عَنْ قَرْثَعٍ الضَّبِّيِّ، أَوْ عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ قَرْثَعٍ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُدْمِنُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تُدْمِنُ هَذِهِ الْأَرْبَعَ رَكَعَاتٍ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَقَالَ: «إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ تُفْتَحُ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ فَلَا تُرْتَجُ حَتَّى تُصَلَّى الظُّهْرُ، فَأُحِبُّ أَنْ يَصْعَدَ لِي فِي تِلْكَ السَّاعَةِ خَيْرٌ» قُلْتُ: أَفِي كُلِّهِنَّ قِرَاءَةٌ؟ قَالَ: «نَعَمْ» . قُلْتُ: هَلْ فِيهِنَّ تَسْلِيمٌ فَاصِلٌ؟ قَالَ: «لَا»
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلتے وقت چار رکعت ہمیشہ پڑھتے تھے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیشہ یہ چار رکعت سورج ڈھلتے وقت پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج ڈھلتے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، پھر ظہر کی نماز پڑھنے سے فارغ ہونے تک بند نہیں کیے جاتے۔ تو میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا نیکی کا کوئی عمل اوپر جائے۔“ میں نے عرض کیا: کیا ان سب رکعتوں میں قراۃ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ میں نے عرض کیا: کیا ان میں سلام کے ساتھ فصل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ابي داود (1270)، وقال: عبيدة ضعيف، سنن ابن ماجه (1157)، مسند عبد بن حميد (226)»
اس کے راوی عبیدہ بن معتب کے بارے میں حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: ضعیف اور آخری عمر میں مختلط (یعنی مخبوط الحواس) ہوگیا تھا۔۔۔ (تقریب التہذیب: 4416، بحوالہ انوار الصحیفہ ص 53)
یہ روایت اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہی ہے، نیز حدیث سابق (286) بھی اس کے خلاف ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف