شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی عبادت کا بیان
سنت مؤکدہ آٹھ رکعت (بروایت ابن عمر رضی اللہ عنہما)
حدیث نمبر: 284
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:" حَفِظْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَهَا، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعِشَاءِ" قَالَ ابْنُ عُمَرَ: «وَحَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِرَكْعَتَيِ الْغَدَاةِ، وَلَمْ أَكُنْ أَرَاهُمَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعتیں یاد رکھیں۔ دو رکعت ظہر سے پہلے، دو اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد اور دو عشاء کے بعد۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: مجھے (ام المؤمنین سیدہ) حفصہ رضی اللہ عنہا نے صبح کی دو رکعتیں بیان کی ہیں جب کہ میں ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خیال نہیں کرتا۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنده ضعيف»
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی مروان بن معاویہ الفزاری مدلس تھے۔ [طبقات المدلسين 105/3]
اور یہ سند عن سے ہے۔
اس روایت کا پہلا حصہ (دو رکعتیں عشاء کے بعد تک) سابقہ حدیث (282) کی وجہ سے صحیح ہے اور دوسرا حصہ ”حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے دو رکعتوں کے بارے میں بتایا“ بھی سابق حدیث (283) کی رُو سے صحیح ہے۔
آخری حصہ ”میں نے انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں دیکھا تھا“ محل نظر ہے اور صحیح بخاری کی ایک روایت میں آیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو رکعتیں ایسے وقت میں پڑھتے تھے جب میں آپ کے پاس نہیں جاتا تھا۔ [ديكهئے ح 1173]
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف