شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کی عبادت کا بیان
نماز تہجد کی دعائیں اور التجائیں
حدیث نمبر: 274
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ» قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعَهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: «لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، لِرَبِّيَ الْحَمْدُ» ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَكَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي» حَتَّى قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الْأَنْعَامَ «شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ فِي الْمَائِدَةِ وَالْأَنْعَامِ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ: طَلْحَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو حَمْزَةَ الضُّبَعِيُّ اسْمُهُ: نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ"
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو فرمایا: ”اللہ سب سے بڑا ہے، وہ حکومت، طاقت، بڑائی اور عظمت والا ہے۔“ فرماتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا اور رکوع بھی قیام کی طرح طویل تھا۔ رکوع میں «سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم» پڑھتے تھے، پھر سر مبارک رکوع سے اٹھایا (اور قومہ کیا) اور قیام بھی رکوع کی طرح تھا اور اس میں «لربي الحمد، لربي الحمد» پڑھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ بھی قیام کی طرح طویل تھا اور اس میں «سبحان ربي الاعلي، سبحان ربي الاعلي» پڑھتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر مبارک اٹھایا تو آپ دو سجدوں کے درمیان تقریباً سجدہ کے برابر بیٹھے اور «ربِّ اغْفِرْ لِي ربِّ اغْفِرْ لِي» پڑھتے رہے۔ حتی کہ آپ نے سورہ بقرہ، سورہ آل عمران، سورہ نساء، سورہ المائدہ یا سورہ الانعام پڑھی۔ راوی حدیث شعبہ کو شک ہوا ہے کہ آپ نے سورہ المائدہ پڑھی یا سورہ الانعام پڑھی تھی۔ امام ابوعیسٰی ترمذی فرماتے ہیں کہ (سند میں آنے والے) ابوحمزہ کا نام طلحہ بن زید ہے اور ابوحمزہ الضبعی کا نام نصر بن عمران ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ابي داود (874)، سنن نسائي (1070)»
فائدہ: اس روایت میں «رجل من بني عبس» سے مراد صلہ بن زفر (ثقہ راوی) ہیں۔ دیکھئے سنن ابن ماجہ (797) اور مسند الطیالسی (416) لہٰذا یہ حدیث صحیح ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح