صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
19. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِي الْمُؤَلَّفَةَ قُلُوبُهُمْ وَغَيْرَهُمْ مِنَ الْخُمُسِ وَنَحْوِهِ:
باب: تالیف قلوب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بعض کافروں وغیرہ نو مسلموں یا پرانے مسلمانوں کو خمس میں سے دینا۔
حدیث نمبر: 3144
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ كَانَ عَلَيَّ اعْتِكَافُ يَوْمٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَمَرَهُ أَنْ يَفِيَ بِهِ، قَالَ:" وَأَصَابَ عُمَرُ جَارِيَتَيْنِ مِنْ سَبْيِ حُنَيْنٍ فَوَضَعَهُمَا فِي بَعْضِ بُيُوتِ مَكَّةَ، قَالَ: فَمَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَبْيِ حُنَيْنٍ فَجَعَلُوا يَسْعَوْنَ فِي السِّكَكِ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ انْظُرْ مَا هَذَا، فَقَالَ: مَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّبْيِ، قَالَ: اذْهَبْ فَأَرْسِلِ الْجَارِيَتَيْنِ، قَالَ نَافِعٌ: وَلَمْ يَعْتَمِرْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ وَلَوِ اعْتَمَرَ لَمْ يَخْفَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، وَزَادَ جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: مِنَ الْخُمُسِ، وَرَوَاهُ مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ فِي النَّذْرِ وَلَمْ يَقُلْ يَوْمٍ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! زمانہ جاہلیت (کفر) میں میں نے ایک دن کے اعتکاف کی منت مانی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پورا کرنے کا حکم فرمایا۔ نافع نے بیان کیا کہ حنین کے قیدیوں میں سے عمر رضی اللہ عنہ کو دو باندیاں ملی تھیں۔ تو آپ نے انہیں مکہ کے کسی گھر میں رکھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے قیدیوں پر احسان کیا (اور سب کو مفت آزاد کر دیا) تو گلیوں میں وہ دوڑنے لگے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا، عبداللہ! دیکھو تو یہ کیا معاملہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر احسان کیا ہے (اور حنین کے تمام قیدی مفت آزاد کر دئیے گئے ہیں) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر جا ان دونوں لڑکیوں کو بھی آزاد کر دے۔ نافع نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام جعرانہ سے عمرہ کا احرام نہیں باندھا تھا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے عمرہ کا احرام باندھتے تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ ضرور معلوم ہوتا اور جریر بن حازم نے جو ایوب سے روایت کی، انہوں نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے، اس میں یوں ہے کہ (وہ دونوں باندیاں جو عمر رضی اللہ عنہ کو ملی تھیں) خمس میں سے تھیں۔ (اعتکاف سے متعلق یہ روایت) معمر نے ایوب سے نقل کی ہے، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نذر کا قصہ جو روایت کیا ہے اس میں ایک دن کا لفظ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3144 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3144
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آنحضرت ﷺنے خمس میں سے دو لونڈیاں بطور احسان حضرت عمر ؓ کو دیں۔
روایت میں آنحضرت ﷺکا جعرانہ سے عمرہ کا احرام نہ باندھنا مذکور ہے۔
حالانکہ دوسرے بہت سے لوگوں نے نقل کیا ہے کہ آپ جب حنین اورطائف سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا اور اثبات نفی پر مقدم ہے۔
ممکن ہے عبداللہ بن عمر ؓکو اس کی خبر ہو لیکن انہوں نے نافع سے نہ بیان کیا ہو، اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ کوئی شخص حالت کفر میں کوئی نیک کام کرنے کی نذر مانے تو اسلام لانے کے بعد وہ نذر پوری کرنی ہوگی۔
حنین کے قیدیوں کو بھی بلا معاوضہ آزاد کر دینا انسانیت پروری کے سلسلہ میں رسول کریمﷺ کا وہ عظیم کارنامہ ہے جس پر امت مسلمہ ہمیشہ نازاں رہے گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3144
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3144
حدیث حاشیہ:
1۔
اس روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال خمس سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دو لونڈیاں دی تھیں۔
امام بخاری ؒ نے خمس کے متعلق امام وقت کے صوابدیدی اختیارات ثابت کرنے کے لیے اس حدیث کو پیش کیا ہے اس روایت میں مقام جعرانہ سے عمرے کے لیے احرام نہ باندھنے کا ذکر ہے حالانکہ دیگر بہت سی روایات میں ہے کہ رسول اللہﷺ جب حنین اور طائف سے فارغ ہوئے تو آپ نے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا؟ ممکن ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ اسے بھول گئے ہوں یا انھیں یاد ہو لیکن انھوں نے اس امر کو نافع سے بیان نہ کیا ہو۔
بہر حال رسول اللہ ﷺنے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا ہے۔
2۔
حنین کے قیدیوں کو بلا معاوضہ آزاد کردینا رسول اللہ ﷺکا وہ عظیم کارنامہ ہے جس پر امت مسلمہ جس قدر بھی فخر کرے۔
کم ہے۔
اس سے بڑھ کر انسانیت پروری اور کیا ہو سکتی ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3144