شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ مِزَاحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے مزاح ( خوش طبعی اور دل لگی ) کا طریقہ
جنت میں کوئی بڑھیا داخل نہ ہو گی
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ الْمِقْدَامِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُبَارِكُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: أَتَتْ عَجُوزٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يُدْخِلَنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ: «يَا أُمَّ فُلَانٍ، إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَدْخُلُهَا عَجُوزٌ» قَالَ: فَوَلَّتْ تَبْكِي فَقَالَ: «أَخْبِرُوهَا أَنَّهَا لَا تَدْخُلُهَا وَهِيَ عَجُوزٌ» إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ: {إِنَّا أَنْشَأْنَاهُنَّ إِنْشَاءً فَجَعَلْنَاهُنَّ أَبْكَارًا عُرُبًا أَتْرَابًا} [الواقعة: 36]
حسن بصری رحمہ اللہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ ایک بوڑھی عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ میرے لیے دعا فرمائیں کہ میں جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے فلان شخص کی والدہ! جنت میں کوئی بڑھیا داخل نہیں ہو گی۔“ حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ وہ بڑھیا روتی ہوئی واپس چلی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے خبر کر دو کہ کوئی عورت بڑھاپے کی حالت میں نہیں جائے گی (بلکہ نواجوان دوشیزہ بن کر جائے گی) جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ” «انا انشاناهن انشاء فجعلناهن ابكارا عربا اترابا» کہ ہم نے ان عورتوں کو اس خاص انداز پر پیدا کیا کہ وہ کنواریاں، دل پسند اور ہم عمر ہیں۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ مرسل ہے۔
➋ مبارک بن فضالہ مدلس ہیں اور یہ سند عن سے ہے۔
یاد رہے کہ مصعب بن المقدام جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حسن الحدیث راوی ہیں۔
اس روایت کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے۔ [ديكهئے اضواء المصابيح: 4888]
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف