شمائل ترمذي
بَابُ كَيْفَ كَانَ كَلَامُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے کلام کرنے کا انداز
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز گفتگو
حدیث نمبر: 222
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْرُدُ سرْدَكُمْ هَذَا، وَلَكِنَّهُ كَانَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ بَيِّنٍ فَصْلٍ، يَحْفَظُهُ مَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو تم لوگوں کی طرح لگاتار جلدی جلدی نہیں ہوتی تھی بلکہ وہ واضح اور صاف صاف گفتگو فرماتے، جو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور بیٹھا ہوتا اس گفتگو کو یاد کر لیتا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«(سنن ترمذي: 3639 وقال: حسن صحيح...)، صحيح مسلم (2493) وعلقه البخاري (3568)
متفق عليه (بخاري: 3568 و مسلم) من حديث يونس بن يزيد عن الزهري به.»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح