شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شُرْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے پینے کا طریق کار
لٹکے ہوئے مشکیزے سے پانی پینا
حدیث نمبر: 211
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةِ، قَالَتْ: «دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا، فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ»
سیدہ کبشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے وہاں ایک مشکیزہ لٹک رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر مشکیزے کے منہ سے پانی پیا، تو میں نے اٹھ کر اس مشکیزے کے سرے کو کاٹ لیا۔
تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«(سنن ترمذي 1892، وقال: حسن صحيح غريب)، سنن ابن ماجه (3423)، مسندالحميدي (355)»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن