شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ شَرَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے مشروبات کا بیان
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جوٹھا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پیا
حدیث نمبر: 204
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ هُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَلَى مَيْمُونَةَ فَجَاءَتْنَا بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَلَى شِمَالِهِ، فَقَالَ لِي: «الشَّرْبَةُ لَكَ، فَإِنْ شِئِتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا» فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ عَلَى سُؤْرِكَ أَحدًا، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ طَعَامًا، فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَبَنًا، فَلْيَقُلِ: اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ". ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرُ اللَّبَنِ» قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَى سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارِكِ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، وَهَكَذَا رَوَى يُونُسُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا» قَالَ أَبُو عِيسَى: «إِنَّمَا أَسْنَدَهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" وَمَيْمُونَةُ بِنْتُ الْحَارِثِ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِيَ خَالَةُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَخَالَةُ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَخَالَةُ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، وَاخْتَلَفَ النَّاسُ فِي رِوَايَةِ هَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، فَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ، وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، فَقَالَ: عَنْ عَمْرِو بْنِ حَرْمَلَةَ، وَالصَّحِيحُ عُمَرُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: میں اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے، تو وہ ہمارے لیے ایک برتن میں دودھ لائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ دودھ نوش فرمایا، میں اس وقت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں جانب اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بائیں جانب بیٹھے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا: ”اے ابن عباس دودھ پینے کا تیرا حق ہے، اگر تو چاہے تو اپنی باری خالد کو دے دے“، تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں آپ کے جوٹھے پر کسی کو بھی اپنے اوپر ترجیح نہیں دے سکتا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس کو الله تعالیٰ کھانا کھلائیں تو اس کو چاہئیے کہ یوں کہے: «اللهم بارك لنا فيه واطعمنا خيرا منه» اے الله! اس کھانے میں ہمارے لیے برکت فرما، اور ہمیں اس سے بہتر کھانا عطا فرما، اور جس کو اللّٰہ تعالیٰ دودھ نصیب فرمائے اسے چاہئیے کہ یوں کہے «اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه» اے اللّٰہ! اس دودھ میں ہمارے لیے برکت فرما، اور ہمیں اس سے زیادہ مرحمت فرما۔“ پھر راوی فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دودھ کے سوا اور کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو کھانے اور پینے کی جگہ کفایت کر سکے۔“
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«(سنن ترمذي: 3455 وقال: حسن...)، سنن ابي داود (3730)»
یہ سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ علی بن زید بن جدعان جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
➋ عمر بن ابی حرملہ مجہول (یعنی مجہول الحال) ہے۔ دیکھئے: (تقریب التہذیب: 4875)، سنن ابن ماجہ (3322) اور الصححیہ للالبانی (2320) میں اس کا ایک ضیعف شاہد بھی ہے، جس کے باوجود یہ روایت ضعیف ہی ہے۔ دیکھئے: انوار الصحیفہ (ص496)
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف