شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے سالن کا بیان
زیتون کا تیل استعمال کرو
حدیث نمبر: 156
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، وَأَبُو نُعَيْمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عِيسَى، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يُقَالُ: لَهُ عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي أَسِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُوا الزَّيْتَ وَادَّهِنُوا بِهِ؛ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَكَةٍ»
سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم زیتون کھاؤ اور اس کا تیل استعمال کرو کیونکہ یہ بابرکت درخت (کا پھل) ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 1852، وقال: هذا حديث غريب... مسند احمد: 497/3 ح 16054. المعجم الكبير للطبراني: 269/19. 270 ح 597»
روایت مذکورہ میں زھیر بن معاویہ نے سفیان ثوری کی متابعت کر رکھی ہے۔ [ديكهئے المعجم الكبير ح 596]
عطاء سے مراد ابن ابی رباح نہیں بلکہ کوئی اور شخص ہیں اور حاکم و ذہبی دونوں نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ [المستدرك مع التلخيص 397/2۔ 398 ح 3504]
لہٰذا وہ حسن الحدیث ہیں اور عبد اللہ بن عیسیٰ بھی جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے صدوق حسن الحدیث ہیں۔
اس حدیث کے کئی شواہد بھی ہیں۔ مثلا دیکھئے آنے والی حدیث: 157
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح