شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي تَكَأَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے تکیہ مبارک کا بیان
کبیرہ گناہوں کا بیان
حدیث نمبر: 130
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟» قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: «الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ» . قَالَ: وَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا قَالَ: «وَشَهَادَةُ الزُّورِ،» أَوْ «قَوْلُ الزُّورِ» قَالَ: فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا: لَيْتَهُ سَكَتَ
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا تمہیں کبیرہ گناہوں میں سے بڑے بڑے گناہ نہ بتاؤں۔“ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے) عرض کیا: جی ہاں اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک بنانا، اور والدین کی نافرمانی کرنا۔“ سیدنا ابوبکرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پھر بیٹھ گئے جبکہ پہلے ٹیک لگائے ہوئے تھے تو فرمانے لگے: ”اور جھوٹی گواہی“ یا فرمایا: ”اور جھوٹی بات“ راوی کہتا ہے اس آخری کلمے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بار بار دہراتے رہے حتی کہ ہم نے کہا کاش آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو جائیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي: 3019، 2301، 1901، وقال: حسن صحيح. صحيح بخاري: 2654. صحيح مسلم: 87»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح