شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي جِلْسَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے بیٹھنے کی کیفیت
گوٹ مار کر بیٹھنا
حدیث نمبر: 128
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَدَنِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا جَلَسَ فِي الْمَسْجِدِ احْتَبَى بِيَدَيْهِ»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد میں بیٹھتے تو گوٹ مار کر تشریف فرما ہوتے۔
تخریج الحدیث: «سندہ ضعيف جدًا» :
«سنن ابي داود: 4846»
اس روایت کا راوی عبداللہ بن ابراہیم بن ابی عمرو الغفاری المدنی سخت مجروح تھا۔
◈ امام ابوداود رحمہ اللہ نے فرمایا:
«شيخ منكر الحديث» [ح 4846]
◈ حافظ ابن حجر نے فرمایا:
«متروك و نسبه ابن حبان الي الوضع»
”وہ متروک ہے اور ابن حبان نے بتایا کہ وہ حدیثیں گھڑتا تھا۔“ [تقريب التهذيب:3199]
فائدہ: صحیح بخاری کی حدیث اس روایت س بے نیاز کر دیتی ہے اور اس کا متن درج ذیل ہے:
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ”میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کے صحن میں گوٹ مار کر اس طرح (یعنی جلسہ «قرفصاء» کی طرح) بیٹھے ہوئے دیکھا۔“ [ح 6272]
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف جدا