شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي نَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول+اللہ صلی+اللہ+علیہ+وسلم کے پاپوش مبارک کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور شیخیں رضی اللہ عنہا کے جوتے
حدیث نمبر: 85
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقٍ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ قَيْسٍ أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: «كَانَ لِنَعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَالَانِ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ» ، «وَأَوَّلُ مَنْ عَقَدَ عَقْدًا وَاحِدًا عُثْمَانُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر ایک کفش مبارک کے دو تسمے تھے، اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے بھی۔ اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ پہلے صاحب ہیں جنہوں نے ایک تسمے کی گرہ باندھی۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف جدًا» :
اس کا راوی عبدالرحمٰن بن قیس ابومعاویہ متروک و مجروح ہے اور المعجم الصغیر للطبرانی (92/1) میں اس کا ایک ضعیف شاہد بھی ہے۔ اس شاہد کی سند میں صالح مولیٰ التوامہ اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے [علمي مقالات ج 3 ص 206]
نیز ابراہیم بن اسحاق الطبرانی مجہول یا مجروح ہے۔ «والله اعلم»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف جدا