صحيح البخاري
كِتَاب فَرْضِ الْخُمُسِ
کتاب: خمس کے فرض ہونے کا بیان
15. بَابُ وَمِنَ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْخُمُسَ لِنَوَائِبِ الْمُسْلِمِينَ مَا سَأَلَ هَوَازِنُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَضَاعِهِ فِيهِمْ فَتَحَلَّلَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ:
باب: اس بات کی دلیل کہ پانچواں حصہ مسلمانوں کی ضرورتوں کے لیے ہے وہ واقعہ ہے کہ ہوازن کی قوم نے اپنے دودھ ناطے کی وجہ سے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، ان کے مال قیدی واپس ہوں تو آپ نے لوگوں سے معاف کرایا کہ اپنا حق چھوڑ دو۔
وَمَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعِدُ النَّاسَ أَنْ يُعْطِيَهُمْ مِنَ الْفَيْءِ وَالْأَنْفَالِ مِنَ الْخُمُسِ، وَمَا أَعْطَى الْأَنْصَارَ، وَمَا أَعْطَى جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ تَمْرَ خَيْبَرَ.
اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو اس مال میں سے دینے کا وعدہ کرتے جو بلا جنگ ہاتھ آیا تھا اور خمس میں سے انعام دینے کا اور یہ بھی دلیل ہے کہ آپ نے خمس میں سے انصار کو دیا اور جابر رضی اللہ عنہ کو خیبر کی کھجور دی۔