Note: Copy Text and Paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
چند متفرق مسائل
اگر کسی کا مال دیوالیہ شخص کے پاس محفوظ ہو تو
حدیث نمبر: 654
510- مالك عن يحيى بن سعيد عن أبى بكر بن محمد ابن عمرو بن حزم عن عمر بن عبد العزيز عن أبى بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام عن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أيما رجل أفلس فأدرك الرجل ماله بعينه فهو أحق به من غيره.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی مفلس (دیوالیہ) ہو جائے پھر کوئی آدمی اپنا مال بعینہ (بالکل اسی طرح) اس کے پاس پا لے تو وہ دوسروں کی بہ نسبت اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔

تخریج الحدیث: «510- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 678/2 ح 1420، ك 31 ب 42 ح 88) التمهيد 169/23، الاستذكار: 1341، و أخرجه أبوداود (3519) من حديث مالك به، ورواه البخاري (2402) ومسلم (1559) من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به.»
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 654 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 654  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابوداود 3519، من حديث مالك به ورواه البخاري 2402، ومسلم 1559، من حديث يحييٰ بن سعيد الانصاري به]

تفقه:
➊ حدیث کا مفہوم واضح ہے کہ اگر کسی شخص کا مال ایسے شخص کے پاس ہو جو دیوالیہ ہو چکا ہے تو مال کا اصل مالک اپنا مال واپس لے سکتا ہے۔
➋ اپنا حق وصول کرنا ہر مسلمان کا بنیادی حق ہے۔
➌ سعید بن المسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ام حبیبہ (رضی اللہ عنہا) کا ایک غلام دیوالیہ ہو گیا تو (سیدنا) عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس اس کا مقدمہ لایا گیا، عثمان (رضی اللہ عنہ) نے فیصلہ کیا کہ جس نے (اس کے) دیوالیہ ہونے سے پہلے اپنا حق لے لیا ہے تو وہ اسی کا ہے اور جو شخص اپنا سامان پہچان لے تو وہ اسی کا ہے۔ [السنن الكبريٰ للبيهقي 6 / 46 وسنده صحيح، صحيح البخاري قبل ح2402]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 510