Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
مکہ و مدینہ کے فضائل ومسائل
مدینے کی فضیلت
حدیث نمبر: 635
479- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن عبد الله بن الزبير عن سفيان بن أبى زهير قال: ”سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: تفتح اليمن فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون وتفتح العراق فيأتي قوم يبسون فيتحملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وتفتح الشام فيأتي قوم يبسون فيحتملون بأهليهم ومن أطاعهم، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون.“
سیدنا سفیان بن زہیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: یمن فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی (اور مدینے سے نکلے گی) وہ اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائیں گے حالانکہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ عراق فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی جو اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو لے کر سفر کریں گے حالانکہ ان کے لئے مدینہ بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ اور شام فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی جو اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو لے کر سفر کریں گے اور ان کے لئے مدینہ بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔ اور شام فتح ہو گا پھر ایک قوم آئے گی جو اپنے گھر والوں اور ماتحت لوگوں کو لے کر سفر کریں گے اور ان کے لئے مدینہ بہتر ہو گا اگر وہ جانتے ہوتے۔

تخریج الحدیث: «479- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 887/2، 888 ح 1708، ك 45 ب 2 ح 7) التمهيد 223/22، الاستذكار: 1637، و أخرجه البخاري (1875) من حديث مالك، ومسلم (1388) من حديث هشام بن عروة به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 635 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 635  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1875، من حديث مالك ومسلم 1388، من حديث هشام بن عروة به]

تفقه:
➊ مدینہ طیبہ کی فضیلت اور اہمیت واضح ہے۔
➋ مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ میں رہائش سب علاقوں میں رہائش سے بہتر ہے اور اس پر اجماع ہے۔ [التمهيد 22 / 224]
➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت اور نبوت بالکل حق اور سچ ہے۔
➍ حافظ ابن عبدالبر نے فرمایا کہ یہ حدیث نبوت کی نشانیوں میں سے ہے کیونکہ اس میں غیب کی خبر ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم غیب نہیں جانتے تھے سوائے اس کے جس کی اطلاع اللہ نے آپ کو بذریعہ وحی دی۔ [التمهيد 22 / 224]
➎ نیز دیکھئے: [الموطأ ح85، 406، 511]، اور [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 2 / 884 890]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 479