موطا امام مالك رواية ابن القاسم
صبر و شکر کا بیان
مصیبت میں خیر کا پہلو
حدیث نمبر: 616
93- مالك عن محمد -يعني ابن عبد الله بن عبد الرحمن بن أبى صعصعة- أنه قال: سمعت سعيد بن يسار أبا الحباب يقول: سمعت أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من يرد الله به خيرا يصب منه.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے ساتھ اللہ خیر کا ارادہ کرتا ہے تو اس (کی صحت یا مال میں) سے کچھ لے لیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «93- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 941/2 ح 1816، ك 50 ب 3 ح 7) التمهيد 119/13، وقال: ”هذا حديث صحيح“، الاستذكار: 1751، و أخرجه البخاري (5645) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 616 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 616
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5645، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو مصیبت بھی کسی مسلمان کو پہنچتی ہے حتیٰ کہ ایک کانٹے کا چبھنا تو اللہ اسے اس کا کفارہ بنا دیتا ہے۔“ [صحيح بخاري: 5640 و صحيح مسلم: 2572]
ایک روایت میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جب بھی کسی تکلیف، بیماری، مصیبت اور غم میں مبتلا ہوتا ہے حتیٰ کہ ایک کانٹا جو اسے چبھ جاتا ہے تو اللہ اس کے ذریعے سے اس کی خطائیں معاف فرما دیتا ہے۔“ [صحيح بخاري: 5641، 5642 وصحيح مسلم: 2573]
➋ سیدنا صہیب الرومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کا معاملہ عجیب (پیارا) ہے، اس کی ساری باتیں خیر ہی خیر ہوتی ہیں اور یہ صرف مومن کو ہی حاصل ہے۔ اس پر جب خوشی آتی ہے تو شکر کرتا ہے جو اس کے لئے بہتر ہے اور جب اس پر مصیبت آتی ہے تو صبر کرتا ہے جو اس کے لئے بہتر ہے۔“ [صحيح مسلم: 2999 [7500] ]
لہٰذا انسان کو ہر وقت صبر و شکر سے ہی کام لینا چاہئے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَ» ”اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ [آل عمران: 146]
➌ ہر مصیبت کو عذاب قرار دینا درست نہیں، کبھی یہ مومن کی بلندی درجات کا باعث ہوتی ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 93
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5645
5645. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و برکت کا ارادہ کرتا ہے اسے مصائب و آلام میں مبتلا کر دیتا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5645]
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث کے لانے کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان پر طرح طرح کی تکالیف اور تفکرات آتی ہی رہتی ہیں لیکن وہ صبر کر کے جھیلتا ہے نا شکری کا کوئی کلمہ زبان سے نہیں نکالتا گو کتنی ہی تکلیف ہو مگر صبر و شکر کو نہیں چھوڑتا، ان سب سے اس کے گناہ معاف ہوتے رہتے ہیں اور درجات بڑھتے رہتے ہیں گویا یہ سب آیت ﴿مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ﴾ (النساء: 123)
۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5645
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5645
5645. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر و برکت کا ارادہ کرتا ہے اسے مصائب و آلام میں مبتلا کر دیتا ہے۔“ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5645]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عالم رنگ و بو میں مسلمان پر ہر طرح کی مصیبتیں آتی ہیں اور تفکرات درپیش رہتے ہیں۔
وہ انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کرتا ہے اور اپنی زبان پر کوئی حرف شکایت نہیں لاتا اور صبر و شکر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتا۔
اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور اس کے درجات بھی بلند ہوتے رہتے ہیں، گویا یہ تکالیف گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہیں۔
(2)
حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ جب اپنے بندے کے لیے کوئی مرتبہ طے کر دیتا ہے جسے وہ عمل کے ذریعے سے نہیں حاصل کر پاتا تو اللہ تعالیٰ اسے کسی بیماری یا پریشانی یا مالی نقصان میں مبتلا کر دیتا ہے، وہ بندہ اس پر صبر کر کے اس مرتبے کو حاصل کر لیتا ہے۔
(مسند أحمد: 272/5)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5645