Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
حلال و جائز امور کا بیان
ایک ٹانگ پر دوسری ٹانگ رکھ کر لیٹنا جائز ہے
حدیث نمبر: 585
71- مالك عن ابن شهاب عن عباد بن تميم عن عمه أنه رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم مستلقيا فى المسجد واضعا إحدى رجليه على الأخرى.
عباد بن تمیم رحمه الله کے چچا سیدنا عبداﷲ بن زید بن عاصم المازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں لیٹے ہوئے دیکھا اور آپ ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «71- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 172/1 ح 417، ك 9 ب 24 ح 87) التمهيد 203/9، الاستذكار: 387، و أخرجه البخاري (475) ومسلم (210) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 585 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 585  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 475، ومسلم 210، من حديث مالك به]

تفقه
➊ مسجد میں لیٹنا اور سونا جائز ہے۔
➋ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہما دونوں مسجد میں ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر لیٹ جاتے تھے۔ [صحيح بخاري: 475 والموطأ 1/173 ح418]
➌ ایک صحیح حدیث میں سیدنا جابر بن عبداللہ الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ پر رکھ کر لیٹنے سے منع فرمایا ہے۔ ديكهئے: [صحيح مسلم: 72/2099 [5501] ]
یہ ممانعت اس حالت میں ہے جب لیٹنے والے نے چادر کا ازار بنا رکھا ہو اور شرمگاہ کے ننگا ہونے کا ڈر ہو۔ اگر آدمی نے شلوار پہن رکھی ہو یا شرمگاہ کے ننگا ہونے کا ڈر نہ ہو تو پھر یہ ممانعت نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 71   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:418  
418- سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھا ہوا تھا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:418]
فائدہ:
مسجد میں لیٹنا یا سونا درست ہے لیکن لیٹنے کی کیفیت اس طرح کی ہونی چاہیے کہ شرم گاہ وغیرہ اچھی طرح پردے میں رہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 418   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:475  
475. حضرت عبداللہ بن زید انصاری ؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو مسجد میں چت لیٹے اور پاؤں پر پاؤں رکھے ہوئے دیکھا تھا۔ ابن شہاب زہری حضرت سعید بن مسیب سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمان ؓ بھی ایسے کیا کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:475]
حدیث حاشیہ:

صحیح بخاری ؒ کے بعض نسخوں میں عنوان کے ساتھ "مدالرجل" کے الفاظ ہیں بعض میں نہیں۔
ہمارے نسخے میں یہ الفاظ موجود ہیں، لہٰذا اس عنوان سے امام بخاری ؒ کا مقصود یہ مسئلہ بیان کرنا ہے کہ مسجد میں چت لیٹنا اور پاؤں پھیلانا شرعاً کیا حکم رکھتا ہے؟ ظاہر ہے کہ مسجد میں عبادت کی جگہ ہے سونے اور لیٹنے کی جگہ نہیں، نیز بعض احادیث میں اس کی ممانعت بھی ہے۔
جیسا کہ صحیح مسلم میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم میں سے کوئی چت نہ لیٹے پھر یہ بھی نہ کرے۔
کہ اپنا ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھ لے۔
(صحیح مسلم، اللباس، حدیث: 5503 (2099)
تو اس ممانعت کے متعلق کہا جائے گا کہ اس کا محمل اور محل اور ہے۔
یہ اس صورت میں ہوگا جب ستر عورت کا پوری طرح اہتمام نہ ہو سکے، مثلاً:
کپڑا چھوٹا ہو اور اس طرح لیٹنے سے ستر کھل جانے کا اندیشہ ہو۔
یہ بھی واضح رہے کہ اس وقت عرب معاشرے میں تہبند استعمال کرنے کا رواج تھا شلواروغیرہ نہیں پہنی جاتی تھی، تاہم اگر کپڑا گنجائش دار ہے اور ستر کھلنے کا کوئی اندیشہ نہیں، بلکہ ستر عورت کا پورا اہتمام کیا ہے تو اس طرح چت لیٹنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
اس کے علاوہ یہ بھی قابل غور ہے کہ رسول اللہ ﷺ عام لوگوں کی موجودگی میں اس طرح نہیں لیٹتے تھے، بلکہ خاص استراحت کے وقت کبھی ایسا کیا ہو گا جبکہ عام لوگ وہاں موجود نہ ہوں گے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ تمام لوگوں کے سامنے جس وقار اور سنجیدگی کے ساتھ تشریف فرما ہوتے تھے، اس کی تفصیلات بھی احادیث میں موجود ہیں رہا۔
یہ احتمال کہ اس طرح لیٹنا رسول اللہ ﷺ کی خصوصیت نہ ہو تو اس کے لیے امام بخاری ؒ نے خلفائے راشدین میں سے حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمان ؓ کا عمل بھی پیش کردیا۔
معلوم ہوا کہ اس طرح مسجد میں لیٹنا رسول اللہ ﷺ کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی جائز ہے۔
(فتح الباري: 729/1)
امام حمیدی ؒ نے حضرت ابو بکرصدیق ؓ کا نام بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے کہ ان کا عمل بھی ایسا تھا۔
(عمدة القاري: 540/3)

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ اس عنوان میں دوباتوں کا جواز پیش کیا جا رہا ہے، چت لیٹنا اور ایک پاؤں کو دوسرے پاؤں پر رکھ کر لیٹنا۔
دوسری احادیث میں اس کی ممانعت بھی آئی ہے، اس لیے تطبیق کے طور پر کہا جائے گا کہ ممانعت والی حدیث منسوخ ہیں یا ممانعت اس وقت ہے جب تہبند چھوٹا ہو اور اس سے ستر کھلنے کا اندیشہ ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 475