Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرآن و تفسیر کا بیان
«فتيمموا صعيدا طيبا» کا سبب نزول
حدیث نمبر: 577
384- وعن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بعض أسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء أو بذات الجيش انقطع عقد لي، فأقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه، وأقام الناس معه وليسوا على ماء وليس معهم ماء، فأتى الناس إلى أبى بكر فقالوا: ألا ترى ما صنعت عائشة، أقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم وبالناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت: فجاء أبو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع رأسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء وليس معهم ماء، قالت عائشة: فعاتبني أبو بكر وقال ما شاء الله أن يقول، وجعل يطعن بيده فى خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رأس رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح على غير ماء، فأنزل الله آية التيمم {فتيمموا صعيدا طيبا} فقال أسيد بن حضير: ما هي بأول بركتكم يا آل أبى بكر، قالت: فبعثنا البعير الذى كنت عليه فوجدنا العقد تحته.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینے سے) نکلے حتی کہ ہم بیداء یا ذات الجیش کے مقام پر پہنچے تو میرا ہار ٹوٹ کر گر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ صحابہ اسے تلاش کرنے کے لئے رک گئے اور وہاں پانی نہیں تھا اور نہ لوگوں کے پاس ہی پانی تھا لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور کہا: آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا ہے؟ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھے سو رہے تھے، تو انہوں نے کہا: تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک لیا ہے، نہ یہاں پانی ہے اور نہ لوگوں کے پاس پانی ہے، پھر مجھے (میرے ابا) سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ملامت کی اور جو اللہ چاہتا تھا کہا: وہ میری کوکھ پر ہاتھ چبھو رہے تھے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے حرکت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری ران پر سر رکھ کر سو رہے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے حتی کہ صبح تک پانی نہ ملا تو اللہ نے تیمم والی آیت نازل فرمائی: «فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا» پس پاک مٹی سے تیمم کرو۔ [النساء: 43، المائده: 6] تو سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے (خوش ہو کر) فرمایا: اے آل ابوبکر! یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، پھر ہم نے وہ اونٹ اٹھایا جس پر میں سوار تھی تو اس کے نیچے سے میرا ہار مل گیا۔

تخریج الحدیث: «384- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 53/1،54، ح 118، ك 2 ب 23 ح 89) التمهيد 265/19، الاستذكار: 100، و أخرجه البخاري (334) و مسلم (367) من حديث مالك به فى الأصل: ”الْخُضَيْرِ“ وهو خطأ.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح