موطا امام مالك رواية ابن القاسم
قرآن و تفسیر کا بیان
تعلیم قرآن پر اجرت کا مسئلہ . . .
حدیث نمبر: 569
411- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءته امرأة فقالت: يا رسول الله، إني قد وهبت نفسي لك؛ فقامت قياما طويلا، فقام رجل فقال: يا رسول الله، زوجنيها إن لم تكن لك بها حاجة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هل عندك من شيء تصدقها إياه؟“ قال: ما عندي إلا إزاري هذا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن أعطيتها إزارك جلست لا إزار لك، فالتمس شيئا“ قال: ما أجد شيئا، قال: ”التمس ولو خاتم حديد“ فالتمس فلم يجد شيئا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هل معك من القرآن شيء“ قال: نعم، سورة كذا وسورة كذا لسور سماها لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”قد زوجتكها بما معك من القرآن.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت نے آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنی جان آپ کو ہبہ کرتی ہوں پھر وہ کافی دیر کھڑی رہی تو ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا: یا رسول اللہ! اگر آپ کو ضرورت نہیں ہے تو اس کا نکا ح میرے ساتھ کر دیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہارے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو تم اسے حق مہر میں دے سکو؟“ اس آدمی نے کہا: میرے پاس اس ازار کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم اسے اپنا ازار دے دو گے تو پھر تمہارے پاس کوئی ازار نہیں رہے گا، جاؤ اور کوئی چیز تلاش کرو“ انہوں نے کہا: میرے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تلاش کرو اگرچہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی کیوں نہ ہو۔“ اس آدمی نے تلاش کیا تو کچھ بھی نہ پایا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: ”کیا قرآن میں سے کچھ تمہیں یاد ہے؟“ اس نے کہا: جی ہاں! فلاں فلاں سورت یاد ہے اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ سورتوں کے نام لئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: میں نے اس عورت کا نکا ح تمہارے ساتھ اس قرآن کے عوض کر دیا جو تمہیں یاد ہے۔
تخریج الحدیث: «411- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 526/2 ح 1141، ك 28 ب 3 ح 8) التمهيد 109/21، الاستذكار: 1065، و أخرجه البخاري (5135) و الترمذي (1114) من حديث مالك به، ورواه مسلم (1424) من حديث ابي حازم به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح