Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
سود کا بیان
ایک ہی جنس میں کم یا زیادہ لینا سود ہے
حدیث نمبر: 512
153- مالك عن حميد بن قيس المكي عن مجاهد أنه قال: كنت مع عبد الله بن عمر فجاءه صائغ فقال له: يا أبا عبد الرحمن، إني أصوغ الذهب ثم أبيع الشيء من ذلك بأكثر من وزنه فأستفضل فى ذلك قدر عمل يدي، فنهاه عبد الله بن عمر عن ذلك، فجعل الصائغ يردد عليه المسألة وعبد الله ينهاه حتى انتهى إلى باب المسجد أو إلى دابته يريد أن يركبها، ثم قال عبد الله بن عمر: الدينار بالدينار والدرهم بالدرهم لا فضل بينهما، هذا عهد نبينا إلينا وعهدنا إليكم.
مجاہد (بن جبر رحمہ اللہ تا بعی) سے روایت ہے کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ایک زرگر آیا اور ان سے پوچھا: اے ابوعبدالرحمن!  میں سونا ڈھال کر زیور بناتا ہوں پھر اسے اس کے وزن سے زیادہ قیمت پر بیچتا ہوں، میں اپنے کام کے بدلے یہ اضافہ لیتا ہوں؟ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے اس سے منع کیا، زرگر بار بار دہراتا تھا اور عبداللہ رضی اللہ عنہ اسے منع کرتے تھے حتیٰ کہ آپ مسجد کے دروازے یا اپنی سواری کے پاس پہنچ گئے اور اس پر سوار ہونے کا ارادہ کیا، پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: دینار دینار کے بدلے اور درہم درہم کے بدلے میں ہے، ان دونوں کے درمیان کوئی زیادتی نہیں ہے ہمارے نبی کی ہمیں یہی وصیت ہے اور ہم تمہیں یہی وصیت کرتے ہیں ۔

تخریج الحدیث: «153- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 633/2 ح 1362، ك 31 ب 16 ح 31) التمهيد 242/2، الاستذكار:1282، و أخرجه الامام الشافعي فى الرسالة (ص 277 ح 760) من حديث مالك به مختصرا وللحديث لون آخر مختصر عند النسائي (278/7 ح 4572)!»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح