موطا امام مالك رواية ابن القاسم
سفر کے مسائل
سفر عذاب کا ٹکڑا ہے
حدیث نمبر: 487
434- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب فخرج، فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذى بلغني، فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له“ قال: ”يا رسول الله، إن لنا فى البهائم لأجرا؟ فقال: فى كل ذات كبد رطبة أجر.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اسے شدید پیاس لگی پھر اس نے ایک کنواں دیکھا تو اس میں اتر کر پانی پیا، پھر جب باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا زبان نکالے پیاس کی وجہ سے کیچڑ کھا رہا ہے۔ اس آدمی نے کہا: جس طرح مجھے شدید پیاس لگی تھی اس کتے کو بھی پیاس لگی ہوئی ہے پھر کنویں میں اترا تو اپنے جوتے کو پانی سے بھر لیا پھر اسے اپنے منہ میں پکڑا حتیٰ کہ اوپر چڑھ آیا پھر کتے کو پانی پلایا تو اللہ نے اس کی قدردانی کی اور اسے بخش دیا۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں جانوروں کے بارے میں بھی اجر ملے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر زندہ جگر والے کے بارے میں اجر ہے۔“
تخریج الحدیث: «434- متفق عليه، الموطأ (رواية يحيٰي بن يحيٰي 929/2، 930 ح 1793، ك 49 ب 10 ح 23) التمهيد 8/22، الاستذكار: 1726، و أخرجه البخاري (2363) ومسلم (2244/153) من حديث مالك به من رواية يحيي بن يحيي.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 487 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 487
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2363، ومسلم 153/ 2244، من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ]
تفقه:
➊ دین اسلام میں ساری انسانیت کے لئے فلاح ہی فلاح ہے۔ جانوروں بلکہ درندوں تک کو پانی پلانے کی وجہ سے رب کریم اپنے بندوں کو بخش دیتا ہے۔ پاک ہے وہ رب جس کی رحمت ہر چیز سے زیادہ وسیع ہے۔
➋ کسی مخلوق پر ظلم کرنا جائز نہیں ہے۔ ایک عورت نے بلی کو باندھ کر رکھا اور بھوکا مار دیا تو اللہ نے اس عورت کو جہنم میں بھیج دیا۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 2365، و صحيح مسلم 2242، دار السلام: 5854، كلاهما من حديث مالك عن نافع عن ابن عمر رضى الله عنه]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 434