Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
اخلاق و آداب سے متعلق مسائل
کسی کے گھر جانے کے آداب
حدیث نمبر: 482
527- وعن الثقة عنده عن بكير بن الأشج عن بسر بن سعيد عن أبى سعيد الخدري عن أبى موسى الأشعري أنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الاستئذان ثلاث، فإن أذنوا لك فادخل، وإلا فارجع.“
سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اجازت لینا تین دفعہ ہے، اگر وہ (گھر والے) اجازت دیں تو اندر داخل ہو جاؤ ورنہ لوٹ جاؤ۔ 

تخریج الحدیث: «527- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 963/2 ح 1863، ك 54 ب 1 ح 2) التمهيد 202/24، الاستذكار: 1799، و أخرجه ابوالقاسم الجوهري فى مسند الموطأ (846) من حديث مالك به۔ وله شواهد عند البخاري (6245) ومسلم (2153) وغيرهما وهو بها صحيح.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 482 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 482  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه ابوالقاسم الجوهري فى مسند الموطأ 846، من حديث مالك به وله شواهد عند البخاري 6245، ومسلم 2153، وغيرهما وهو بها صحيح]

تفقه:
➊ اگر کوئی شخص کسی رشتہ دار یا دوست وغیرہ کے گھر میں داخل ہونا چاہتا ہو تو پہلے تین دفعہ اجازت مانگے، اجازت ملنے کے بعد ہی وہ گھر میں داخل ہو سکتا ہے لیکن یاد رہے کہ اپنے ذاتی گھر میں داخل ہونے کے لئے کسی اجازت کی ضرورت نہیں ہے اِلا یہ کہ کوئی عذر شرعی ہو۔
➋ روایتِ مذکورہ میں ثقہ سے مراد مخرمہ بن بکیر بن عبداللہ بن الاشبح ہیں جو عام طور پر اپنے والد کی کتاب سے روایت کرتے تھے اور کتاب سے روایت قول راجح میں صحیح ہوتی ہے اِلا یہ کہ تخصیص کی کوئی دلیل ثابت ہو جائے۔
➌ دینِ اسلام میں ہر انسان کی عزت اور شخصی زندگی کا تحفظ بدرجہ اتم موجود ہے۔
➍ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اے ایمان والو! اپنے گھروں کے علاوہ دوسرے گھروں میں اجازت اور انہیں سلام کہنے کے بغیر داخل نہ ہو جاؤ، یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم نصیحت پکڑتے ہو۔ [سورة النور: 27] درج بالا حدیث اس آیت کریمہ کی تشریح ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 527