Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
کھانے اور مشروبات سے متعلق مسائل
شراب پینے والے کے لئے آخرت میں محرومی ہے
حدیث نمبر: 394
247- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”من شرب الخمر فى الدنيا ثم لم يتب منها حرمها فى الآخرة.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دنیا میں شراب پیئے، پھر اس سے توبہ نہ کرے تو آخرت میں اس سے (یعنی پاکیزہ شراب سے) محروم رہے گا۔

تخریج الحدیث: «247- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 846/2 ح 1642، ك 42 ب 4 ح 11) التمهيد 5/15، الاستذكار:1570 و أخرجه البخاري (5575) ومسلم (2003/76) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 394 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 394  
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5575، ومسلم 76/2003، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ شراب حرام ہے اور شراب پینا کبیرہ گناہ ہے۔
➋ اگر کوئی شخص خلوص دل سے سچی تو بہ کرے تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اس کا گناہ بخش دیتا ہے۔
➌ علماء کا اجماع ہے کہ اگر شرابی توبہ نہ کرے تو وہ فاسق ہے اور اس کی گواہی مردود ہے۔
➍ ایک حدیث میں ہے کہ امت میں سے شراب پینے والے کی چالیس دن کی نمازیں قبول نہیں ہوتیں۔ [سنن النسائي314/8 ح5667 وسنده صحيح و صححه ابن خزيمة: 939]
➎ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «اجتنبوا الخمر فإنها أم الخبائث، فإنه كان رجل ممن خلا قبلكم يتعبد ويعتزل الناس فذكره مثله، قال: فاجتنبوا الخمر فإنه والله! لا يجتمع والإيمان أبدًا إلا يوشك أحدهما أن يخرج صاحبه۔»
شراب سے بچو کیونکہ یہ ام الخبائث ہے۔ تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا جو عبادت کرتا تھا اور لوگوں سے دور رہتا تھا، پھر انہوں نے ایسی حدیث بیان کی (جس کا خلاصہ یہ ہے کہ پھر اس کے سامنے دو باتیں کی گئیں: زنا کرو یا اس بچے کو قتل کردو یا شراب پیو تو اس نے شراب کو اختیار کیا۔ شراب پینے کے بعد اس نے عورت سے زنا کیا اور بچے کو بھی قتل کردیا) شراب سے اجتناب کرو کیونکہ اللہ کی قسم! یہ اور ایمان اکٹھے نہیں ہوسکتے۔ یا تو شراب ایمان کا نکال دیتی ہے یا ایمان شراب کو نکال دیتا ہے۔
[السنن المجتبيٰ للنسائي: 5670 وسنده صحيح، ورواه البيهقي 8/287، 288]
➏ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جس نے شراب پی پھر اسے نشہ نہ ہوا (تو بھی) اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک شراب کا اثر اس کی رگوں یا پیٹ میں باقی رہے گا اور اگر وہ مر جائے تو کافر (یعنی ناشکرا ہوکر) مرتا ہے۔ الخ [السنن المجتبيٰ للنسائي: 5671 وسنده صحيح، السنن الكبريٰ للنسائي: 5178، فضيل هو ابن عمرو الفقيمي]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 247