موطا امام مالك رواية ابن القاسم
رضاعت کے مسائل
رضاعی رشتے حقیقی رشتوں کی طرح ہیں
حدیث نمبر: 378
39- وبه: أنها أخبرته أن أفلح أخا أبى القعيس جاء يستأذن عليها -وهو عمها من الرضاعة- بعد أن نزل الحجاب، قالت: فابيت أن آذن له. فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم أخبرته بالذي صنعت فأمرني أن آذن له علي.
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ ان (عروہ بن الزبیر) کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا: ابوالقعیس کے بھائی افلح جو کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے، انہوں نے پردے کی فرضیت کے بعد میرے (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے) پاس آنے کی اجازت چاہی تو میں نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے یہ کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں آنے کی اجازت دے دوں۔
تخریج الحدیث: «39- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 602/2ح 1315۔ ك 30 ب 1 ح 3) التمهيد 235/8، الاستذكار: 1235، و أخرجه البخاري (5103) ومسلم (1445/3) من حديث مالك به، من رواية يحيي بن يحيي.»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح