Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
طلاق کے مسائل
لونڈی آزاد ہو جانے کے بعد اپنے غلام خاوند کے سلسلے میں بااختیار ہے
حدیث نمبر: 373
160- مالك عن ربيعة عن القاسم بن محمد عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: كان فى بريرة ثلاث سنن، فكانت إحدى السنن الثلاث أنها أعتقت فخيرت فى زوجها. وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الولاء لمن أعتق“، ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم والبرمة تفور بلحم فقرب إليه خبز وأدم من أدم البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”ألم أر برمة فيها لحم؟“ فقالوا: بلى يا رسول الله، ولكن ذلك لحم تصدق به على بريرة، وأنت لا تأكل الصدقة. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”وهو عليها صدقة وهو لنا هدية.“
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں تین سنتیں ہیں ان تین میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب وہ آزاد کی گئیں تو انہیں اپنے خاوند کے بارے میں اختیار دیا گیا (جو کہ غلام تھے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہَ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے  اور (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  (گھر میں) داخل ہوئے تو  ہانڈی گوشت کے ساتھ ابل رہی تھی  جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے وہ ہانڈی نہیں دیکھی تھی جس میں گوشت تھا؟ (گھر والوں نے) کہا: جی ہاں یا رسول اللہ! لیکن یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقے میں دیا گیا ہے اور آپ صدقہ نہیں کھاتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اس (بریرہ) کے لئے صدقہ ہے اور ہمارے لئے ہدیہ ہے۔

تخریج الحدیث: «160- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 562/2 ح 1223، ك 29 ب 10 ح 25) التمهيد 48/3، الاستذكار:1143، و أخرجه البخاري (5279) ومسلم (1504/14) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح