موطا امام مالك رواية ابن القاسم
طلاق کے مسائل
عورت دعویٔ خلع کر سکتی ہے
حدیث نمبر: 372
498- وعن عمرة ابنة عبد الرحمن بن سعد بن زرارة الأنصاري أنها أخبرته عن حبيبة بنت سهل الأنصارية أنها كانت تحت ثابت بن قيس بن شماس، وأن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج إلى الصبح فوجد حبيبة بنت سهل عند بابه فى الغلس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”من هذه؟“ فقالت: أنا حبيبة بنت سهل، فقال: ”ما شأنك؟“ فقالت: لا أنا ولا ثابت ابن قيس لزوجها. فلما جاء ثابت بن قيس قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”هذه حبيبة بنت سهل، قد ذكرت ما شاء الله أن تذكر“؛ فقالت حبيبة: يا رسول الله، كل ما أعطاني فهو عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لثابت ”خذ منها“ فأخذ منها، وجلست فى أهلها.
سیدہ حبیبہ بنت سہل الانصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ سیدنا ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے نکا ح میں تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح (کی نماز) کے لئے نکلے تو اندھیرے میں اپنے دروازے کے پاس حبیبہ بنت سہل رضی اللہ عنہا کو پایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون ہے؟“ اس نے کہا: میں حبیبہ بنت سہل ہوں تو آپ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ انہوں نے کہا: میں اور ثابت بن قیس (اکٹھے) نہیں رہ سکتے۔ ثابت بن قیس ان کے خاوند تھے۔ پھر جب ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ آئے تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حبیبہ بنت سہل نے جو اللہ کو منظور تھا تذکرہ کیا ہے۔“ پھر حبیبہ نے کہا: یا رسول اللہ! انہوں نے جو کچھ مجھے دیا ہے وہ سب میرے پاس موجود ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ثابت رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”اس سے لے لو۔“ تو انہوں نے اس سے لے لیا (اور اسے ایک طلاق دے دی) اور حبیبہ اپنے گھر میں (عدت گزارنے کے لئے) بیٹھ گئیں۔
تخریج الحدیث: «498- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 564/2 ح 1228، ك 29 ب 11 ح 31) التمهيد 367/23 وقال: ”وهو حديث ثابت مسند متصل“، الاستذكار: 1148، و أخرجه أبوداود (2227) من حديث مالك، و النسائي (169/6 ح 3492) من حديث ابن القاسم عن مالك به وصححه ابن حبان (الموارد: 1326)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح