موطا امام مالك رواية ابن القاسم
حج کے مسائل
عورت حیض آنے کی صورت میں طواف نہیں کرے گی
حدیث نمبر: 330
315- وعن أبيه عن عمرة بنت عبد الرحمن عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن صفية بنت حيي قد حاضت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”لعلها تحبسنا، ألم تكن قد طافت معكن بالبيت؟“ قلن: بلى، قال: ”فاخرجن.“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: صفیہ بنت حیی (رضی اللہ عنہا) کو حیض آ گیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غالباً وہ ہمیں (حج کے بعد سفر سے) روکنا چاہتی ہے، کیا اس نے تمہارے ساتھ بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا؟“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں نے کہا: کیوں نہیں! وہ طواف کر چکی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر (سفر کے لیے) نکلو۔“
تخریج الحدیث: «315- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 412/1 ح 955، ك 20 ب 75 ح 226) التمهيد 265/17 وقال: ”هذا حديث صحيح“، الاستذكار: 895، و أخرجه البخاري (328) و مسلم (1211/385 ح 1328) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 330 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 330
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 328، ومسلم 385/1211 بعد ح1328، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ عورت حائضہ ہونے کی حالت میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گی۔
➋ اگر عورت طوافِ زیارت (طوافِ افاضہ) کرلے اور بعد میں اسے حیض کی بیماری لاحق ہوجائے تو اس کے لئے طوافِ وداع ضروری نہیں ہے جبکہ دوسرے لوگوں پر طوافِ وداع ضروری ہے۔
➌ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جب حج ادا کرتیں اور ان کے ساتھ عورتیں ہوتیں تو آپ انھیں ان کے حیض کے خوف سے قربانی والے دن ہی طواف الافاضہ کے لئے (بیت اللہ) بھیج دیتیں۔ پھر جب وہ عورتیں طوافِ افاضہ کرلیتیں اور انھیں حیض آجاتا تو ان کے پاک ہونے کا انتظار نہ کرتیں بلکہ روانہ ہوجاتی تھیں۔ [الموطأ 1/413 ح956 وسنده صحيح]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 315