Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
روزوں کے مسائل
روزے کی حالت میں بیوی کا بوسہ لینا؟
حدیث نمبر: 257
464- وبه: أنها كانت تقول: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليقبل بعض أزواجه وهو صائم، ثم تضحك.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی بیویوں میں سے کسی بیوی کا بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر آپ (عائشہ رضی اللہ عنہا) ہنس پڑتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «464- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 292/1 ح 652، ك 18 ب 5 ح 14) التمهيد 139/22، الاستذكار: 602، و أخرجه البخاري (1928) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 257 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 257  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1928، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی بیوی کا بوسہ لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
➋ ہنسنے سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بوسہ لیتے تھے۔
➌ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے۔
➍ سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ دونوں روزے کی حالت میں (بیوی کا) بوسہ لینے کی اجازت دیتے تھے۔ [المؤطا 292/1 ح655 و سنده صحيح]
معلوم ہوا کہ یہ اختیاری مسئلہ ہے یعنی اپنی شہوت پر کنٹرول رکھنے والے بڑی عمر والے شخص کے لئے اجازت ہے کہ وہ روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لے۔
➎ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بوڑھے کے لئے روزے کی حالت میں بوسے کی اجازت دیتے اور نوجوان کے لئے مکروہ سمجھتے تھے۔ [الموطأ 1/293 ح657 وسنده صحيح]
➏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روزے دار کو بوسہ لینے اور بیوی کے ساتھ لیٹنے سے منع کرتے تھے۔ [الموطأ 1/293 ح658 وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ عام شخص خاص طور پر جوان آدمی کے لئے یہی بہتر ہے کہ وہ روزے کی حالت میں بوسہ نہ لے۔ واللہ اعلم
➐ ہر وقت شرم وحیا کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔
➑ تحدیثِ نعمت اور لوگوں کی اصلاح کے لئے اپنا کوئی خاص واقعہ ضرورت کے پیشِ نظر سنایا جاسکتا ہے۔
➒ دین اسلام آسان اور دینِ فطرت ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 464