Note: Copy Text and to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جنازے کے مسائل
سوگ صرف تین دن ہے
حدیث نمبر: 232
363- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”رأس الكفر نحو المشرق، والفخر والخيلاء فى أهل الخيل والإبل الفدادين أهل الوبر، والسكينة فى أهل الغنم.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر کا سر مشرق کی طرف ہے، فخر اور تکبر گھوڑوں والوں اور اونٹوں والوں میں اور بلند آواز سے بولنے والے خانہ بدوشوں میں ہے اور سکون بکریاں رکھنے والوں میں ہے۔

تخریج الحدیث: «363- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 970/2 ح 1876، ك 54 ب 6 ح 15) التمهيد 142/18، الاستذكار: 1812، وأخرجه البخاري (3301)، ومسلم (52/85) من حديث مالك به، سقط من الأصل و استدركته من رواية يحيي بن يحيي.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 232 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 232  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 3301، ومسلم 85/52، من حديث مالك به * سقط من الأصل واستدركته من رواية يحيي بن يحيي]

تفقه:
➊ مدینہ طیبہ کے مشرق یعنی عراق میں سے کفر کا سر نکلے گا۔
➋ نجد سے کیا مراد ہے؟ اس کے لئے اور مزید فقہی فوائد کے لئے دیکھئے: [الموطأ حديث: 267]
➌ گھوڑے اور اونٹوں کی کثرت مالدار آدمی کی علامت ہے، ایسے شخص کا فخر و تکبر کے گھیرے میں آنا آسان ہے۔ (الامن رحم ربی) اور بکریاں فقیری کی علامت ہیں لہٰذا ایسے لوگ سکون میں ہوتے ہیں۔ واللہ اعلم
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 363   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3301  
´باب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے۔`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ، وَالْإِبِلِ وَالْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ . . .»
. . . انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کفر کی چوٹی مشرق میں ہے اور فخر اور تکبر کرنا گھوڑے والوں، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتا ہے جو (عموماً) گاؤں کے رہنے والے ہوتے ہیں اور بکری والوں میں دل جمعی ہوتی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ/بَابُ خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ:: 3301]
فہم الحدیث:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ خبر بعینہ ثابت ہوئی اور ابتدائے اسلام سے لے کر آج تک عراق (جو مشرق میں واقع ہے) خونریزی اور فتنہ و فساد کا مرکز بنا ہوا ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 33   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 185  
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کفر کا گڑھ مشرق کی طرف ہے اور فخر و تکبر گھوڑوں اور اونٹوں والوں میں ہےجو چلاتے ہیں جو وبر والے (جنگلی) ہیں اور سکینت و اطمینان بکریوں کے مالکوں میں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:185]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
الْفَخْرُ:
گھمنڈ اور غرور۔
(2)
الْخُيَلَاءُ:
تکبر،
لوگوں کو حقیر سمجھنا۔
(3)
أَهْلِ الْوَبَرِ:
اہل البدو،
بادیہ نشین اور وبر اونٹوں کے بالوں کو کہتے ہیں،
یہ لوگ عام طور پر جنگلوں میں رہتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 185   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3301  
3301. حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کفر کا سرچشمہ مشرق کی طرف ہے۔ اور فخر وتکبر گھوڑے اور اونٹ رکھنے والے ان چرواہوں میں ہے جو جنگلات میں رہتے ہیں اور اونٹ کے بالوں سے گھر بناتے ہیں۔ اور بکریاں رکھنے والوں میں سکینت اور تواضع ہوتی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3301]
حدیث حاشیہ:
پورب میں کفر کی چوٹی فرمائی، کیوں کہ عرب کے ملک سے ایران، توران یہ سب مشرق میں واقع ہیں اور اس زمانہ میں یہاں کے بادشاہ بڑے مغرور تھے۔
ایران کے بادشاہ نے آپ کا خط پھاڑ ڈالا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3301