Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جنازے کے مسائل
میت پر (آواز کے ساتھ) رونے سے میت کو عذاب ہوتا ہے
حدیث نمبر: 230
316- وبه: أنها سمعت عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم، وذكر لها أن عبد الله بن عمر يقول: إن الميت ليعذب ببكاء الحي، فقالت: يغفر الله لأبي عبد الرحمن، أما إنه لم يكذب ولكنه نسي أو أخطأ، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكي عليها أهلها، فقال: ”إنهم ليبكون عليها، وإنها لتعذب فى قبرها.“
اور اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے ذکر کیا گیا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: بے شک میت کو گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ تو انہوں نے فرمایا: ابوعبدالرحمٰن (عبداللہ بن عمر) کی اللہ مغفرت فرمائے، انہوں نے جھوٹ نہیں بولا: لیکن وہ بھول گئے ہیں یا انہیں غلطی لگی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو ایک یہودی عورت (کی قبر) کے پاس سے گزرے جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس پر رو رہے ہیں اور اس کی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «316- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 234/1 ح 556، ك 16 ب 12 ح 37) التمهيد 273/17، الاستذكار: 510، و أخرجه البخاري (1289) و مسلم (932) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 230 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 230  
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 1289، ومسلم 932، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ میت کو نوحہ کرکے رونے والوں کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، مذکورہ بالا حدیث کو درج ذیل صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے بھی بیان کیا ہے:
◄ سیدنا ابوموسیٰ الاشعری رضی اللہ عنہ [سنن الترمذي: 1003، وقال: هذا حديث حسن غريب ابن ماجه: 1594، مسند أحمد 4/414 ح19716، وسنده حسن لذاته واللفظ له وصححه الحاكم 471/2]
◄ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ [سنن النسائي15/4 ح1850، وسنده حسن، ابن حبان، الاحسان: 3124 دوسرا نسخه: 3134]
◄ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 1291، صحيح مسلم: 933] نیز دیکھئے [نيل المقصود فى التعليق عليٰ سنن ابي داود مخطوط ص716 ح3129]
● معلوم ہوا کہ سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نہ بھولے ہیں اور نہ انھیں غلطی لگی ہے بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ جو شخص جاہلیت کی طرح رونے پیٹنے کے خلاف تھا اور اس سے منع کرتا تھا تو اس پر ایسا رونے پیٹنے کی وجہ سے کوئی عذاب نہیں ہوتا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیان کردہ دلیل کا یہی مطلب ہے۔ جو شخص جاہلیت کی طرح روتا پیٹتا تھا اور اسے پسند کرتا تھا تو پھر اس پر رونے پیٹنے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ وغیرہ کی بیان کردہ حدیث کا یہی مطلب ہے۔ نیز دیکھئے [صحيح بخاري قبل ح1284]
➋ علمائے حق کے درمیان بعض مسائل میں اختلاف ہوسکتا ہے۔
➌ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری صحیح روایت میں آیا ہے کہ «إنما مرّ رسول الله صلى الله عليه وسلم علٰي قبر۔۔۔» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو قبر کے پاس سے گزرے تھے۔ الخ [مسند أحمد 2/38 ح4959 وسنده صحيح، سنن ابي داود: 3129، سنن النسائي 4/17 ح1856]
معلوم ہوا کہ یہودیہ کے پاس سے گزرے کا مطلب یہودیہ کی قبر کے پاس سے گزرے تھے، ہے۔
➍ اگر کسی مسئلے میں دوسرے کی اصلاح مقصود ہو تو احسن انداز سے رد کرنا چاہئے۔
➎ کفار ومشرکین اور منافقین وغیرہ کو عذابِ قبر ہوتا ہے۔
➏ دوسرے مسلمان بھائیوں کے لئے ہمیشہ حسنِ ظن کا جذبہ رکھنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 316