Note: Copy Text and Paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جنازے کے مسائل
غائبانہ نماز جنازہ جائز ہے
حدیث نمبر: 223
14- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نعى للناس النجاشي فى اليوم الذى مات فيه، وخرج بهم إلى المصلى، فصف بهم وكبر أربع تكبيرات.
اور اسی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بےشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی رضی اللہ عنہ کی وفات کی اطلاع اس دن دی جس دن وہ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گئے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔ (نجاشی) فوت ہوئے اور آپ صحابہ کرام کے ساتھ جنازہ گاہ تشریف لے گے پھر آپ نے ان کی صفیں بنائیں اور چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «14- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 226/1، 227، ح 533، ك 16 ب 5 ح 14) التمهيد 324/6، الاستذكار: 490، و أخرجه البخاري (1245) ومسلم (951) من حديث مالك به.»