موطا امام مالك رواية ابن القاسم
جنازے کے مسائل
میت کو تین کپڑوں میں کفن دینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 221
463- وعن هشام عن أبيه عن عائشة أن النبى صلى الله عليه وسلم كفن فى ثلاثة أثواب بيض سحولية، ليس فيها قميص ولا عمامة.
سیدہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید یمنی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں نہ قمیص تھی اور نہ عمامہ۔
تخریج الحدیث: «463- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 223/1 ح 524، ك 16 ب 2 ح 5) التمهيد 140/22، الاستذكار: 485، و أخرجه البخاري (1273) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 221 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 221
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 1273، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ میت کو تین کپڑوں میں کفن دینا مستحب و مستحسن ہے۔
➋ اس پر اجماع ہے کہ حمزہ رضی اللہ عنہ کو ایک کپڑے میں کفن دیا گیا تھا۔ [التمهيد 22/143]
➌ بہتر یہی ہے کہ کفن کا کپڑا سفید ہو۔ دیکھئے: سنن ابي داؤد [4061 و سنده حسن و صححه الترمذي: 994 وابن حبان الموارد: 1439 - 1441 و الحاكم 354/1 على شرط مسلم و وافقه الذهبي]
➍ جب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت آیا تو انہوں نے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تین کپڑوں میں۔ انہوں نے ایک پرانے کپڑے کے بارے میں فرمایا: اسے دھو لو اور دو کپڑوں کا اضافہ کردو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم آپ کے لئے نیا کپڑا خرید لیتے ہیں تو انہوں نے فرمایا: نئے کپڑے تو زندہ کے لئے ہوتے ہیں۔ الخ [مصنف ابن ابي شيبه 3/358 ح11050، وسنده صحيح]
➎ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنے دو پرانے کپڑوں کے بارے میں فرمایا: مجھے ان دونوں کپڑوں میں کفن دینا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 3/259، ح11057، وسنده صحيح]
➏ امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: عورت کو پانچ کپڑوں میں کفن دیا جاتا ہے: چادر، دوپٹہ، لفافہ، کمربند اور پیٹ پر کپڑے کا ٹکڑا یعنی سینہ بند۔ [مصنف ابن ابي شيبه 3/262 ح11086، وسنده صحيح]
پانچ کپڑوں والے اقوال درج ذیل علماء سے بھی ثابت ہیں:
محمد بن سیرین [ابن ابي شيبه: 11085، دوسرا نسخه 428/4 وسنده صحيح]، ابراہیم نخعی [ابن ابي شيبه: 11091، وسنده قوي]
➐ ضروت کے مطابق کفن میں کمی یا اضافہ کیا جاسکتا ہے لیکن یاد رہے کہ کفن پر دعائیں یا کفنی وغیرہ لکھنا ثابت نہیں ہے۔
➑ کفن میں اسراف نہیں کرنا چاہئے تاہم کفن صاف ستھرا ہونا چاہئے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 943، دارالسلام: 2185]
➒ مسائل کفن کی تفصیل کے لئے شیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری رحمہ اللہ کی کتاب ”کتاب الجنائز“ دیکھئے۔
➓ شدید مجبوری اور شرعی عذر کی حالت میں کفن کے بغیر یا ادھورے کفن میں بھی میت کو دفن کیا جا سکتا ہے جیسا کہ سیدنا مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے واقعے سے ثابت ہے۔ [صحيح بخاري:1276] واللہ اعلم
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 463