موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نوافل و سنن کا بیان
قیام رمضان مستحب ہے
حدیث نمبر: 158
36- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم صلى فى المسجد فصلى بصلاته ناس، ثم صلى من القابلة فكثر الناس، ثم اجتمعوا من الليلة الثالثة أو الرابعة فلم يخرج إليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم. فلما أصبح قال: ”قد رأيت الذى صنعتم فلم يمنعني من الخروج إليكم إلا أني خشيت أن يفرض عليكم“ وذلك فى رمضان.
اور اسی (سند کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں (رات کی) نماز (تراویح) پڑھی تو (بعض) لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے پیچھے) نماز پڑھی، پھر آنے والی رات جب آپ نے نماز پڑھی تو لوگ زیادہ ہو گئے، پھر تیسری یا چوتھی رات کو (بہت) لوگ اکٹھے ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس (نماز پڑھانے کے لیے) باہر تشریف نہ لائے، جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے (رات کو) جو کیا وہ میں نے دیکھا تھا لیکن میں صرف اس وجہ سے تمہارے پاس نہ آیا کیونکہ مجھے خوف ہو گیا تھا کہ یہ (قیام) تم پر فرض نہ ہو جائے۔“ یہ واقعہ رمضان میں ہوا۔
تخریج الحدیث: «36- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 113/1 ح 246، ك 6، ب 1 ح 1) التمهيد 108/8، الاستذكار: 217، و أخرجه البخاري (1129) ومسلم (761) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح