Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
نماز میں قرأت کا بیان
نماز کی قرأت میں اعتدال ضروری ہے
حدیث نمبر: 142
490- مالك عن يحيى بن سعيد عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي عن أبى حازم التمار عن البياضي: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج على الناس وهم يصلون، وقد علت أصواتهم بالقراءة، فقال: ”إن المصلي مناج ربه، فلينظر ما يناجيه به، ولا يجهر بعضكم على بعض بالقرآن.“
البیاضی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے پاس آئے اور لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ لوگوں کی آوازیں قرأت کی وجہ سے بلند تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا اسے دیکھنا چاہئیے کہ وہ کیا سرگوشی کرتا ہے اور ایک دوسرے پر جہر کے ساتھ قرآن نہ پڑھو۔

تخریج الحدیث: «490- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 80/1 ح 174، ك 3 ب 6 ح 29) التمهيد 315/23، الاستذكار: 153، و أخرجه أحمد (344/4) من حديث مالك به وصححه ابن عبدالبر وللحديث شاهد عند ابي داود (1332) وسنده صحيح.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح