موطا امام مالك رواية ابن القاسم
باجماعت نماز کا بیان
شرعی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز پڑھنا؟
حدیث نمبر: 108
8- مالك عن ابن شهاب عن محمود بن الربيع الأنصاري أن عتبان بن مالك كان يؤم قومه وهو أعمى، وأنه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إنها تكون الظلمة والمطر والسيل وأنا رجل ضرير البصر، فصل يا رسول الله فى بيتي مكانا أتخذه مصلى. قال: فجاءه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ”أين تحب أن أصلي؟“ فأشار إليه إلى مكان من البيت فصلى فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم.
سیدنا محمود بن الربیع الانصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بےشک سیدنا عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے اور وہ نابینا تھے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں نابینا ہوں اور (بعض اوقات) اندھیرا، بارش اور سیلاب ہوتا ہے۔ یا رسول اللہ! آپ میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھیں، میں اسے جائے نماز بنا لوں گا۔ انہوں نے کہا: پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: ”کہاں چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟“ انہوں (عتبان رضی اللہ عنہ) نے گھر کی ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «8- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 172/1 ح 416، ك 9، ب 24، ح 82) التمهيد 226،227/6، الاستذكار: 382، أخرجه البخاري (667) عن مالك به ورواه مسلم (33 بعد ح 657) من حديث ابن شهاب الزهري به نحو المعني.»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح