Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
امامت کا بیان
امام کی اقتدا کی جائے
حدیث نمبر: 89
454- وبه: أنها قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فى بيته وهو شاك، فصلى جالسا وصلى وراءه قوم قياما، فأشار إليهم أن اجلسوا، فلما انصرف قال: ”إنما جعل الإمام ليؤتم به، فإذا ركع فاركعوا، وإذا رفع فارفعوا، وإذا صلى جالسا فصلوا جلوسا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر میں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور آپ بیمار تھے۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنی شروع کر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے فرمایا کہ بیٹھ جاؤ۔ پھر جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو، جب وہ (رکوع سے) سر اٹھائے تو تم سر اٹھاؤ اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم (بھی) بیٹھ کر نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «454- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 135/1 ح 303، ك 8 ب 5 ح 17) التمهيد 121/22، الاستذكار: 272، و أخرجه البخاري (688) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 89 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 89  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 688، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ اگر امام کسی بیماری وغیرہ کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کو بھی بیٹھ کر نماز پڑھنی چاہئے۔
➋ نیز دیکھئے: الموطأ حدیث سابق: 1
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 454