Note: Copy Text and paste to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
اوقات نماز کا بیان
نماز فجر کا وقت
حدیث نمبر: 80
494- مالك عن يحيى بن سعيد عن عمرة بنت عبد الرحمن عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم أنها قالت: إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي الصبح، فينصرف النساء متلفعات بمروطهن ما يعرفن من الغلس.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز (اس قدر اندھیرے میں) پڑھتے کہ پھر عورتیں چادروں میں لپٹی ہوئی واپس ہوتیں تو اندھیرے کی وجہ سے وہ پہچانی نہیں جاتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «494- متفق عليه،الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 5/1 ح 3، ك 1 ب 1 ح 4) التمهيد 385/23، الاستذكار: 4، و أخرجه البخاري (867) ومسلم (645) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 80 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 80  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 867، ومسلم 645، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھنی چاہئے۔
➋ عورتوں کے لئے چادر اوڑھنا ضروری ہے۔
➌ ہر عورت کو چاہئے کہ وہ مردوں سے پردہ کرے۔
➍ عورتوں کا مساجد میں نماز ادا کرنا جائز ہے۔
➎ نیز دیکھئے: الموطأ حدیث: 45
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 494