Note: Copy Text and to word file

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
غسل کا بیان
عورت پر احتلام ہونے کی صورت میں غسل واجب ہے
حدیث نمبر: 48
477- مالك عن هشام بن عروة عن أبيه عن زينب ابنة أبى سلمة عن أم سلمة أم المؤمنين أنها قالت: جاءت أم سليم امرأة أبى طلحة الأنصاري إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن الله لا يستحي من الحق هل على المرأة من غسل إذا هي احتلمت؟ فقال نعم إذا رأت الماء.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدنا ابوطلحہ الانصاری رضی اللہ عنہ کی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! بے شک اللہ حق (بات بیان) کرنے میں حیا نہیں کرتا، اگر عورت کو احتلام ہو جائے تو کیا اس پر غسل (ضروری) ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اگر وہ پانی دیکھے۔

تخریج الحدیث: «477- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 51/1، 52 ح 114، ك 2 ب 21 ح 85) التمهيد 214/22، الاستذكار: 96 و أخرجه البخاري (282) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 48 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 48  
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 282، من حديث مالك به]

تفقه:
➊ عورتوں کو بھی احتلام ہوتا ہے تاہم مردوں کی نسبت کم ہوتا ہے۔
➋ اگر عورت کو نیند میں احتلام ہو جائے تو اس پر نہانا (غسل) فرض ہے۔
➌ حصولِ علم میں ظاہری حیا مانع نہیں ہونی چاہئے۔
➍ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا ہر وقت کتاب و سنت پر عمل کرنے اور علم سیکھنے میں مصروف رہتی تھیں۔
➎ مسئلہ پوچھنے کے لئے خود جانا چاہئے یا باوثوق ذرائع سے معلوم کرا لینا چاہئے۔
➏ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے سارا دین بیان کر دیا ہے۔
➐ اگر کوئی مسئلہ پیش آ جائے تو پوچھنے سے شرمانا نہیں چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 477