موطا امام مالك رواية ابن القاسم
ایمان و عقائد کے مسائل
دجال کا بیان
حدیث نمبر: 27
253- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”أراني الليلة عند الكعبة، فرأيت رجلا آدم كأحسن ما أنت راء من أدم الرجال، له لمة كأحسن ما أنت راء من اللمم، قد رجلها فهي تقطر ماء، متكئا على رجلين، أو على عواتق رجلين يطوف بالبيت، فسألت: من هذا؟، فقيل لي: المسيح ابن مريم، ثم إذا أنا برجل جعد قطط أعور العين اليمنى، كأنها عنبة طافية، فسألت: من هذا؟، فقيل: هذا المسيح الدجال“.
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج رات (اللہ نے) مجھے خواب دکھایا کہ میں کعبہ کے پاس ہوں، پھر میں نے ایک گندمی رنگ کا آدمی دیکھا، تم نے جو گندمی لوگ دیکھے ہیں وہ ان میں سب سے خوبصورت تھا، تم نے کندھوں تک سر کے جو لمبے بال دیکھے ہیں ان میں سب سے زیادہ خوبصورت اس کے بال تھے جنہیں اس نے کنگھی کیا تھا، پانی کے قطرے اس کے بالوں سے گر رہے تھے، اس شخص نے دو آدمیوں یا ان کے کندھوں پر سہارا لیا ہوا تھا اور بیت اللہ کا طواف کر رہا تھا میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ بتایا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم ہیں، پھر میں نے ایک آدمی دیکھا جو دائیں آنکھ سے کانا تھا اور اس کے بال بہت زیادہ گھنگریالے تھے، اس کی (کانی) آنکھ اس طرح تھی جیسے پھولے ہوئے انگور کا دانہ ہے میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ کہا گیا: یہ مسیح دجال ہے۔“
تخریج الحدیث: «253- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 920/2 ح 1773، ك 49 ب 2 ح 2) التمهيد 187/14، الاستذكار:1705 أخرجه البخاري (5902) و مسلم (169/273) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح