موطا امام مالك رواية ابن القاسم
ایمان و عقائد کے مسائل
اتباع رسول کا بیان
حدیث نمبر: 15
505- مالك عن يحيى بن سعيد عن عبادة بن الوليد بن عبادة بن الصامت قال: أخبرني أبى عن عبادة بن الصامت قال: بايعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم على السمع والطاعة، فى اليسر والعسر، والمكره والمنشط، ولا ننازع الأمر أهله، وأن نقول أو نقوم بالحق حيثما كنا، لا نخاف فى الله لومة لائم.
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس چیز پر بیعت کی کہ ہم سنیں گے اور اطاعت کریں گے چاہے آسانی ہو یا تنگی، چاہے خوش ہوں یا ناخوش، اور حکمرانوں سے جنگ نہیں کریں گے۔ ہم جہاں بھی ہوں گے حق کہیں گے اور حق پر ثابت قدم رہیں گے۔ ہم اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی پروا نہیں کریں گے۔
تخریج الحدیث: «505- الموطأ (رواية يحيیٰي بن يحيیٰي 445/2 ح 990، ك 21 ب 1 ح 5) التمهيد 271/23، الاستذكار: 929 و أخرجه البخاري (7199، 7200) من حديث مالك به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 15 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 15
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 7199، 7200، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں آپ کی بیعت اور ہر دور میں قیامت تک آپ کی اطاعت ہر حال میں فرض ہے۔
➋ دینِ اسلام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحیح العقیدہ مسلمان اصحابِ اقتدار «اولي الامر منكم» کی بیعت کے علاوہ تیسری کسی بیعت کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
➌ حق پر ہمیشہ ثابت قدم رہنا چاہئے خواہ ساری دنیا اس کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔
➍ مسلمان اہلِ ایمان حکمرانوں کے خلاف جنگ یا تصادم نہیں کرنا چاہئے۔ یاد رہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «کلمة عدل عند إمام جائر» یعنی افضل جہاد یہ ہے کہ ظالم حکمران کے سامنے کلمۂ انصاف بیان کیا جائے۔ [مسند أحمد 5 / 256 ح22207، وسنده حسن لذاته، ابن ماجه: 4012]
➎ سیدنا عبادہ بن الصامت البدری الانصاری رضی اللہ عنہ بہت زیادہ فضیلت کے حامل صحابی تھے۔
➏ کتاب وسنت پر عمل کے دوران میں لوگوں کے اعتراضات کی کوئی پروا نہیں کرنی چاہئے۔
➐ سختی میں صبر اور کشادگی میں شکر ادا کرتے رہنا چاہئے۔
➑ اہل ایمان نہ آسانی وخوشی میں ایمان کا سودا کرتے ہیں اور نہ تنگی وغمی میں متزلزل ہوتے ہیں۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 505